منے پرمنے شاعر کرامت بخاری نال شام منائی گئی

’’رائیٹرز کلب‘‘ ضلعے دے ادب تے ادیباں لئی بھرواں کم کرے گا:پروفیسر اسد سلیم شیخ

رپورٹ:اعظم توقیر

ادبی تنظیماں دا ادب دی ترقی لئی بھرواں کردار ہندا اے۔ملک دے ہر شہر اچ کئی ادبی تنظیماں سرکاری سرپرستی نہ ہون دے باوجود کم کررہیاں نیں جہڑا کہ سلاہن جوگ کم اے تے نال ای حکومت نوں وی ایس زیرک تے سوجھوان طبقے لئی سوچنا چاہی دا اے۔
ضلع حافظ آباد وچ پشلے دناں ہک نویں ادبی تنظیم ’’رائیٹرز کلب‘‘ دے ناں تو بنائی گئی اے جہدی اگوائی منے پرمنے تے صدارتی ایوارڈ یافتہ سوجھوان تے محقق پرو فیسر اسد سلیم شیخ کررہے نیں۔تنظیم دے دوجے کامیاں وچ شاہ دل شمس،اعظم توقیر،آصف جاوید،عزیز علی شیخ ،سید محمود بسمل ،لطیف ساجد تے طاہر ہاشمی شامل نیں۔
ایس حوالے نال پریس کلب حافظ آباد وچ ’’رائیٹرز کلب‘‘مکھ وکھالی تقریب ہوئی جہدے وچ نامور شاعر،ادیب شریک سن جہناں وچ جان کاشمیری،کرامت بخاری،پروفیسر اسد سلیم شیخ،عزیز علی شیخ،شاہ دل شمس،اعظم توقیر،سید محمود بسمل،آصف جاوید،لطیف ساجد،ثمینہ گل،آسناتھ کنول،طاہر ہاشمی، نجم الحسن کاظمی، محسن شبیر جعفری،خلیل الرحمان انجم،صائمہ ضیاء رانا،بشیر دیوانہ تے دوجے رلتی سن۔تقریب وچ تنظیم دی مکھ وکھالی تے کیک کٹیا گیا۔
ایس موقعے تے پروفیسر اسد سلیم شیخ ہوراں گل بات کردیاں آکھیاکہ ’’رائیٹرز کلب‘‘ ضلعے دے ادب تے ادیباں لئی بھرواں کم کرے گا ایہ تنظیم ویلے دی لوڑ وی سی۔ عزیز علی شیخ،شاہ دل شمس،اعظم توقیر،آصف جاوید،سید محمود بسمل،لطیف ساجد اور طاہر ہاشمی ہوراں آکھیا کہ ضلع وچ ادبی تقریباں لئی سرکاری تھاں نہ ہون دی وجہ توں ایتھے دے شاعر،ادین اوکڑاں دا شکار نیں۔اسیں سرکار اگے بینتی کرنے آں کہ ضلع دے ادیباں لئی سرکاری تھاں دتی جاوے تاں جے ایتھوں دے وسنیک لکھاری ادب دی بھرویں سیوا کر سکن۔کرامت بخاری ہوراں اپنے خطاب وچ آکھیا کہ ضلع حافظ آباد ادبی پکھوں ماضی وچ وی اپنا باقاعدہ پچھوکڑ رکھدا اے۔ہُن وی ایتھوں دے ادیب بھرواں کم کررہے نیں۔اسیں کوشش کراں گے ایہناں دے مسائل حل کیتے جان۔
کیک کٹن دی تقریب مگروں منے پرمنے شاعر کرامت بخاری ہوراں نال شام منائی گئی جہدی اگوائی جان کاشمیری ہوراں کیتی،اچیچے پروہنیاں وچ ثمینہ گل،آسناتھ کنول،آغا ابنِ مظہر،شہزاد بز می صائمہ رانا رلتی سن۔ایس تقریب دی مجمانی شاعر محسن جعفری ایڈووکیٹ نے کیتی۔تلاوت قرآن کریم دی سعادت حسن رشید تے نعت رسول پاکؐ دا شرف اعظم توقیر دے حصے آیا۔
مشاعر ہ وچ صدر محفل،صاحبِ شام تے اچیچے پروہنیاں دے علاوہ اعظم توقیر،شاہ دل شمس،سیدمحمود بسمل،طاہر ہاشمی،ریاض بھٹی،فاروق بزمی،ماویٰ سلطان،آصف جاوید،نجم الحسن کاظمی،احمد عباس طور،حسن رشید،اعجاز چوپڑہ،عثمان منور،جاوید شاہد،ساجد لطیف تے دوجے رلتی سن۔


مشاعرہ وچ پڑھے کلام وچوں نمونے
کہتے ہیں لوگ عشق میں کافی ہے ایک بات
میری نظر میں وہ بھی اضافی ہے ایک بات
٭…٭…٭
زندہ رہ کر نہیں مرنے سے پتا چلتا ہے
عشق کیا چیز ہے کرنے سے پتا چلتا ہے
جان کاشمیری(صدر مشاعرہ)
٭…٭…٭
نیا انسان لکھا جا رہاہے
امید امکان لکھا جا رہا ہے
عجب اک سانحہ ہے میرے گھر میں
مجھے مہمان لکھا جا رہا ہے
کرامت بخاری(صاحبِ شام)
٭…٭…٭
ہجر تو عشق کی معراج ہے سرشاری ہے
خواہشِ وصل محبت سے ریاکاری ہے
ہمی قاتل،ہمی مقتول،ہمی منصف ہیں
اسکا مطلب ہے کہ جیون بھی اداکاری ہے
اعظم توقیر
٭…٭…٭
شاید تمہیں ہو راس یہ خوشبو،ہوا یہ رات
لے کر چلا بھی جااب اپنی اٹھا کے رات
شوقِ جنوں کی شاخ سے جگنو سمیٹ لے
چل چاند کی زمین پہ چل کر بنا یہ رات
ثمینہ گل
٭…٭…٭
بے مہر دل پہ شوقِ نظر ڈال دی گئی
پتھرمیں روحِ لعل و گہر ڈال دی گئی
شاہد نہ جب ملا کوئی پھولوں کے قتل کا
یہ خاک بھی ہوائوں کے سر ڈال دی گئی
آغا ابنِ مظہر
٭…٭…٭
ہمارے خواب سچے ہو رہے ہیں
منافق سب اکٹھے ہو رہے ہیں
مری شعلہ گری سے ڈر رہے ہو
ابھی تو ہاتھ سیدھے ہو رہے ہیں
شاہ دل شمس


٭…٭…٭
جسے زعمِ قامت و قد ہوا، وہی رد ہوا
وہ جو آپ اپنی سند ہوا، وہی رد ہوا
ہمیں دیکھ نجم کہ بعد بعد شمار ہیں
وہ جو سب سے پہلا عدد ہوا،وہی رد ہوا
سید نجم الحسن کاظمی
٭…٭…٭
سانس جیسے قضا سی لگتی ہے
زندگی بے ردا سی لگتی ہے
٭…٭…٭
دیکھ کر نیزے پہ سر چشمِ فلک یہ کہہ اٹھی
اس طرح کا واقعہ پہلے کبھی دیکھا نہ تھا
صائمہ ضیا رانا
٭…٭…٭
انتہا ہونے سے پہلے سوچ لے
بے وفا ہونے سے پہلے سوچ لے
بندگی مجھ کو تو راس آ جائے گی
تُو خدا ہونے سے پہلے سوچ لے
آسناتھ کنول
٭…٭…٭
ہائے توقیر کی مسند سے گرائے ہوئے لوگ
یعنی ہم،مالِ غنیمت میں ہیں آئے ہوئے لوگ
چڑھ کے نیزوں پہ ہمیں شام تلک جانا ہے
ہم تو دھوکے سے ہیں کربل میں بلائے ہوئے لوگ
سید محمود بسمل
٭…٭…٭
کیا کہا،مجھ کو خواب میں دیکھا؟
اِس کا مطلب ہے سو لیا تُو نے
برسرِ خارِ آرزُو محسن
جسم کو کیوں پرو لیا تُو نے
محسن جعفری
٭…٭…٭
ایک ہی کام ہے دنیا میں محبت کرنا
ایک ہی کام ہے دنیا جسے کرتی ہی نہیں
زخم دیتے ہوئے دنیا بھی کہاں دیکھتی ہے
اس پہ اپنی بھی طبیعت ہے کہ بھرتی ہی نہیں
آصف جاوید
٭…٭…٭
ذکرِ خیر الانامؐ ہو جائے
پھر درود و سلام ہو جائے
یا نبیؐ آپ کے غلاموں میں
کاش،میرا بھی نام ہو جائے
فاروق بزمی
٭…٭…٭
ایک مدت سے میں چُپ چاپ ترے در پہ کھڑا ہوں
اور دروازے پہ دستک کی بھی ہمت نہیں ہوتی
مجھ کو ورثے میں فقط ایک محبت ہی ملی ہے
اس لیے مجھ سے کسی شخص سے نفرت نہیں ہوتی
ریاض بھٹی
٭…٭…٭
یہ آرزو تھی کبھی دل کی آرزو نکلے
جو نکلے اشک مرا، اُن کے رُو برو نکلے
انہی کے نام کی تسبیح رولنے کے لیے
جگر سے خون کے قطرے بھی باوضو نکلے
شہزاد اُپل
٭…٭…٭
ہوں جو انسان تو پھر کتنا بچائوں خود کو
دل کے ارمان مچلتے ہیں عبادات کے بعد
اس کی سب کوششیں ناکام ہوئی جاتی ہیں
میری نادانیاں بڑھتی ہیں ہدایات کے بعد
عفت نذیر
٭…٭…٭
ہم اک ایسی اندھیر نگری سے منسلک ہیں
جہاں مسائل کے بھید کرسی سے منسلک ہیں
ہمارے پیروں میں بیڑیاں ہیں ملازمت کی
ہمارے وعدے ہماری چھٹی سے منسلک ہیں
لطیف ساجد
٭…٭…٭
تیرے ہر رُوپ نے بہروپ نے مارا ہے مجھے
زندگی میں نے کہاں تُو نیگزارا ہے مجھے
کس لیے زود پشیمان ہوں،اُس نے طاہر
اپنی تقدیر کو جیتا ہے تو ہارا ہیمجھے
طاہر ہاشمی
٭…٭…٭
اک مہم تھی مگر وہ سر نہ ہوئی
گفتگو ان سے رات بھر نہ ہوئی
ہم قفس کو بھی لیکے اڑ جاتے
ہائے ایجادِ بال و پر نہ ہوئی
عثمان منور
٭…٭…٭
آپ کے آسرے پہ بیٹھے ہیں
ریت کو کاٹنے پہ بیٹھے ہیں
ہاتھ پہنچا نہیں گریباں تک
اس لیے فاصلے پہ بیٹھے ہیں
احمد عباس طور
٭…٭…٭
بِنا ولی کے نکاح باطل ہے مانتی ہوں مگر مجھے تم
بنا محبت کے لمس کیا ہے ذرا بتائو زمانے والو
٭…٭…٭
یہ جہاں لمحہ موجود کے پردے پہ بنا
وقت کی آنکھ کا منظر بھی تو ہو سکتا ہے
ماویٰ سلطان
٭…٭…٭
اک تار شبِ تار کے تاروں سے ملا کر
ہم عالمِ ہستی کی جبیں دیکھ رہے ہیں
جب دیکھیں جسے دیکھیں جہاں دیکھیں تمہیں کیا
ہم اپنے لیے ایسے تئیں دیکھ رہے ہیں
حسن رشید
٭…٭…٭
ظلمت کی شب جو چھا گئی ناناؐ کے دین پر
روشن کیے چراغ بہتر حسین ؑ نے
٭…٭…٭
گل پتھر تے لیک دیاں گا
انکھاں دا وسنیک دیاں گا
انعام اللہ ناصر
٭…٭…٭
حسن اسکا گلاب ہو جیسے
آنکھ گویا شراب ہو جیسے
تیری تصویر یوں سنبھالی ہے
اک مقدس کتاب ہو جیسے
فاروق رضی
٭…٭…٭
وفا کی بات چلی ہے جہاں کہیں احسن
وہاں پہ غازی ترا ذکر بار بار ہوا
قاری عتیق احسن
٭…٭…٭
اے کلی بہار کی آ جا
رت آئی ہے پیار کی آ جا
اعجاز چوپڑا
٭…٭…٭
روشنی میں راستہ ملتا نہیں
کچھ فرشتوں کو خدا ملتا نہیں
ایک میں ہی لامکانی میں ہوں کیا
کوئی مجھ کو دوسرا ملتا نہیں
شہزاد بزمی
٭…٭…٭
سیر چمن بجا ہے یہ تشویش ہے مگر
پھولوں کو تیرے جسم کی خوشبو نہ مار دے
٭…٭…٭
جو رکا تھا تیرے گھر کے سامنے
حسرتوں کا کارواں تھا میں نہ تھا
جاوید شاہد
٭…٭…٭
جسے زعمِ قامت و قد ہوا، وہی رد ہوا
وہ جو آپ اپنی سند ہوا، وہی رد ہوا
ہمیں دیکھ نجم کہ بعد بعد شمار ہیں
وہ جو سب سے پہلا عدد ہوا،وہی رد ہوا
سید نجم الحسن کاظمی
٭…٭…٭

اپنا تبصرہ گھلو